دلوں سے خوف نکالا گیا تھا بچپن میں
دلوں سے خوف نکالا گیا تھا بچپن میں
ہمیں ہوا میں اچھالا گیا تھا بچپن میں
میں اس لئے بھی سمجھتا ہوں ہجرتوں کا دکھ
مجھے بھی گھر سے نکالا گیا تھا بچپن میں
وہ اب کسی سے سنبھالے نہیں سنبھلتا ہے
جسے زیادہ سنبھالا گیا تھا بچپن میں
یہ صبر میری طبیعت میں ایسے آیا ہے
ہر ایک بات پہ ٹالا گیا تھا بچپن میں
تمہارے بعد مجھے تتلیوں سے خوف آیا
اگرچہ شوق یہ پالا گیا تھا بچپن میں
تمام عمر مری سوچ اس میں الجھی رہی
میں جس فریب میں ڈالا گیا تھا بچپن میں
اسی سے آج مرا اختلاف رہتا ہے
میں جس کی طرز پہ ڈھالا گیا تھا بچپن میں
بتاؤں کیا جو تعلق ہے پتھروں سے مرا
انہیں بھی گھر میں ابالا گیا تھا بچپن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.