دماغ ڈوبتے مہتاب سا لگے ہے مجھے
کروں جو یاد تو سب خواب سا لگے ہے مجھے
نہ جانے لوگ چلے جا رہے ہیں کس جانب
گزرتا وقت بھی سیلاب سا لگے ہے مجھے
ہرے ہیں جب سے مرے دل میں زخم یادوں کے
یہ دشت اور بھی شاداب سا لگے ہے مجھے
نکل نہ آئے کسی روز توڑ کر سینہ
یہ دل بھی قطرۂ سیماب سا لگے ہے مجھے
تمام عمر لٹایا جہاں لہو میں نے
وہ شہر آج بھی بے آب سا لگے ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.