دن بھر غموں کی دھوپ میں چلنا پڑا مجھے
دن بھر غموں کی دھوپ میں چلنا پڑا مجھے
راتوں کو شمع بن کے پگھلنا پڑا مجھے
ٹھہری ہی تھی نگاہ کہ منظر بدل گیا
رکنا پڑا مجھے کبھی چلنا پڑا مجھے
ہر ہر قدم پہ جاننے والوں کی بھیڑ تھی
ہر ہر قدم پہ بھیس بدلنا پڑا مجھے
رنگوں کے انتخاب سے اکتا کے ایک دن
رنگوں کے دائرے سے نکلنا پڑا مجھے
دنیا کی خواہشوں نے مری راہ روک لی
دنیا کی خواہشوں کو کچلنا پڑا مجھے
بارش کچھ اتنی تیز ہوئی اب کے طنز کی
گر گر کے بار بار سنبھلنا پڑا مجھے
ہر آشنا نگاہ یہاں اجنبی لگی
مجبور ہو کے گھر سے نکلنا پڑا مجھے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 106)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.