دن چھوٹا ہے رات بڑی ہے
دن چھوٹا ہے رات بڑی ہے
مہلت کم اور شرط کڑی ہے
اس کا اشارہ پا کر مر جا
جینے کو اک عمر پڑی ہے
بند نہیں سارے دروازے
خیر سے بستی بہت بڑی ہے
خوش ہیں مکیں اب دونوں طرف کے
بیچ میں اک دیوار کھڑی ہے
جاگ رہی ہے ساری بستی
اور گلی سنسان پڑی ہے
ہر پل چھوٹی ہوتی دنیا
پہلے سے اب بہت بڑی ہے
دل میں چبھن ہے ہاتھ میں لیکن
نازک سی پھولوں کی چھڑی ہے
صحرا کر دیا جس نے دل کو
ساون کی یہ وہی جھڑی ہے
جمع ہوئے سب دکھ کے مارے
جنت کی بنیاد پڑی ہے
ایک دیا ہے طاق میں شاہینؔ
اور سرہانے رات کھڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.