دن ڈھلا جاتا ہے شام آتی ہے گھبراتا ہوں میں
دن ڈھلا جاتا ہے شام آتی ہے گھبراتا ہوں میں
ڈوبتا جاتا ہے سورج ڈوبتا جاتا ہوں میں
اک ٹھکانہ تھا جہاں بہلا لیا کرتا تھا دل
آج اس محفل کو بھی زیر و زبر پاتا ہوں میں
آ گئی ہے یاد آج اپنے دل مرحوم کی
ساری دنیا سوگ میں ڈوبی ہوئی پاتا ہوں میں
میری گزری زندگی آواز دیتی ہے مجھے
اے مغنی بند کر نغمہ کہ گھبراتا ہوں میں
رفتہ رفتہ عشق اس منزل میں لایا ہے مجھے
درد اٹھتا ہے کسی کو اور تڑپ جاتا ہوں میں
تم وہی محفل وہی محفل کی رعنائی وہی
ان دنوں کچھ اپنے ہی کو دوسرا پاتا ہوں میں
یہ سفیدی ہے سحر کی یا تمنا کا کفن
ہائے کیا پانا تھا کیا وقت سحر پاتا ہوں میں
روشنی دیتا ہوں سب کو اک بجھے دل سے نذیرؔ
اپنی سرد آہوں سے ہر محفل کو گرماتا ہوں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 224)
- Author : Nazeer Banarsi
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.