دن فرصتوں کے چاندنی کی رات بیچ کر
دن فرصتوں کے چاندنی کی رات بیچ کر
ہم کامیاب ہو گئے جذبات بیچ کر
ہم نے بھی پیلے کر دیے ہیں بیٹیوں کے ہاتھ
تھوڑی بہت بچی تھی جو اوقات بیچ کر
مرتی ہے دھرتی پیاس سے رندھنے لگے گلے
کچھ لوگ مالا مال ہیں برسات بیچ کر
سوچا ہے اب خرید لیں کچھ چاند پر زمین
بھائی کا حصہ باپ کے جذبات بیچ کر
طرہ ہے سر پہ یا کہ ہے دو چار من کا بوجھ
رتبہ ملا ہے چین کے دن رات بیچ کر
پھولے نہیں سما رہے مخبر چمن میں آج
گلشن کا راز دشمنوں کے ہاتھ بیچ کر
لگتا ہے اہل دنیا کو اب پانا ہے سلیلؔ
عہدہ خدا کا آدمی کی ذات بیچ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.