دن گزر جاتا ہے پر رات سے جی ڈرتا ہے
دن گزر جاتا ہے پر رات سے جی ڈرتا ہے
چھت شکستہ ہو تو برسات سے جی ڈرتا ہے
پھول شاخوں پہ بھی مرجھا کے بکھر جاتے ہیں
تو ہو گر ساتھ ترے ساتھ سے جی ڈرتا ہے
آبگینے میں تعلق کے نہ بال آئے کہیں
بات کرتے ہوئے ہر بات سے جی ڈرتا ہے
چاندنی راتیں نہ آئیں یہ دعا کرتا ہوں
اب تو گزرے ہوئے لمحات سے جی ڈرتا ہے
پھر تمازت ترے پہلو کی جگا دیتی ہے
نیند میں بھی تری اس گھات سے جی ڈرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.