دن ہو کہ ہو وہ رات ابھی کل کی بات ہے
دن ہو کہ ہو وہ رات ابھی کل کی بات ہے
ہوتی تھی ان سے بات ابھی کل کی بات ہے
جھپکی ادھر پلک وہ ادھر ہو گئے ہوا
جو تھے ہمارے ساتھ ابھی کل کی بات ہے
تھے اقتدار میں تو زمانہ تھا اپنے گرد
لوگوں کی تھی برات ابھی کل کی بات ہے
پھر آ گئے بساط پہ مہرے پٹے ہوئے
کھائی تھی ہم سے مات ابھی کل کی بات ہے
وہ گل تھا ڈال ڈال تو گلشن میں جوں صبا
ہم بھی تھے پات پات ابھی کل کی بات ہے
جو شخص آج سنگ ملامت کا ہے ہدف
تھی محترم وہ ذات ابھی کل کی بات ہے
خسروؔ تھے اس کے حلقہ بگوشوں میں آپ بھی
ہاتھوں میں ڈالے ہاتھ ابھی کل کی بات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.