دن ہوا ختم وقت شام آیا
دن ہوا ختم وقت شام آیا
ہجر میں موت کا پیام آیا
ہر گھڑی لب پہ ان کا نام آیا
بیکسی میں یہی تو کام آیا
ہے محبت میں رازداری شرط
لب تک ان کا کبھی نہ نام آیا
شب کو وعدہ ہے ان کے آنے کا
کس مصیبت سے وقت شام آیا
غم نہیں دل جو مل گیا ان سے
نہ سہی میرے ان کے کام آیا
سننے والا بیاں ہے واعظ کا
میں ابھی پی کے ایک جام آیا
کیا محبت میں غیر کا شکوہ
دل جو اپنا تھا کب وہ کام آیا
وصل کا ذکر سنتے ہی بولے
پھر زباں پر وہی کلام آیا
خم کے خم غیر کر گئے خالی
میرے حصہ میں ایک جام آیا
حرف مطلب نہ تھا کہیں مرقوم
خط بھی ان کا برائے نام آیا
خوب پیتے پلاتے اے زاہد
زہد و تقویٰ بھی کوئی کام آیا
ایک حالت سے ہجر میں گزری
فرق کوئی نہ صبح و شام آیا
کس بیاباں میں لائی ہے وحشت
اے جنوں کون یہ مقام آیا
اب یہ عالم ہے ناتوانی کا
لب پہ نالہ بھی ناتمام آیا
بے نشاں ہو گئی مری تربت
اس طرح کون خوش خرام آیا
ابتدا تھی وہ عشق و الفت کی
دل سا ہمدرد جس میں کام آیا
شرح غم کر سکا نہ محشر میں
سب کے آخر میں میرا نام آیا
چھیڑ تھی یہ بھی آپ کے خط میں
غیر کا جو لکھا سلام آیا
رہنے دیں گے نہ بت حرم میں مجھے
دیر سے آج پھر پیام آیا
دل سے امید تھی ہمیں کیا کیا
وہ بھی عشرتؔ انہیں کے کام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.