دن جوانی کے نہ برباد گزارے ہوتے
دن جوانی کے نہ برباد گزارے ہوتے
اے مری جان اگر آپ ہمارے ہوتے
لا کے رکھ دیتا ترے سامنے دنیا ساری
چاند ہاتھوں پہ تو قدموں میں ستارے ہوتے
کون مانے گا محبت کا پیمبر میں ہوں
اے خدا مجھ پہ صحیفے تو اتارے ہوتے
تو میرے دکھ کو سمجھتا جو بچھڑتے تجھ سے
لوگ ایسے جو تجھے جان سے پیارے ہوتے
گر وہ پوچھیں بھی مری آخری خواہش تو کہوں
کیا ہی اچھا تھا اگر آپ ہمارے ہوتے
غم نہیں اس کا کہ ہاری ہے یہ بازی ہم نے
غم مگر یہ ہے ذرا لڑ کے تو ہارے ہوتے
وصل کی رت بھی ہمیں راس نہ آئی حیدرؔ
کاش اتنے بھی نہ گردش میں ستارے ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.