دن کا ملال شام کی وحشت کہاں سے لائیں
دن کا ملال شام کی وحشت کہاں سے لائیں
زر زادگان شہر محبت کہاں سے لائیں
صرف شمار دولت دنیا ہوئے جو لوگ
وہ نامراد دل کی امارت کہاں سے لائیں
سارا لہو تو صرف شمار و عدو ہوا
شام فراق یار کی اجرت کہاں سے لائیں
وہ جن کے دل کے ساتھ نہ دھڑکا ہو کوئی دل
زندہ بھی ہیں تو اس کی شہادت کہاں سے لائیں
دو حرف اپنے دل کی گواہی کے واسطے
کہنا بھی چاہتے ہوں تو جرأت کہاں سے لائیں
بے چہرہ لوگ چہرہ دکھانے کے شوق میں!
آئینے مانگ لائے ہیں حیرت کہاں سے لائیں
اپنے ہی نقش پا کے عقیدت گزار لوگ
کچھ اور دیکھنے کو بصارت کہاں سے لائیں
کچھ زر گران شہر نے اہل کمال کا
چہرہ بنا لیا قد و قامت کہاں سے لائیں
اجڑے نہیں کبھی وہ جو ٹوٹے نہیں کبھی
وہ لوگ حرف لکھنے کی قوت کہاں سے لائیں
جب در ہی بند ہوں کوئی خوشبو کہاں سے آئے
گر لفظ لکھ بھی دیں تو حلاوت کہاں سے لائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.