دن کا سمے ہے، چوک کنویں کا اور بانکوں کے جال
دن کا سمے ہے، چوک کنویں کا اور بانکوں کے جال
ایسے میں ناری تو نے چلی پھر تیتری والی چال
جامنوں والے دیس کے لڑکے، ٹیڑھے ان کے طور
پنکھ ٹٹولیں طوطیوں کے وہ، پھر کر ہر ہر ڈال
وہ شخص امر ہے، جو پیوے گا دو چاندوں کے نور
اس کی آنکھیں سدا گلابی جو دیکھے اک لال
شام کی ٹھنڈی رت نے بھرے ہیں آب حیات سے نین
مونگروں والے باغ نے اوڑھی گہری کاسنی شال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.