دن کے ہنگاموں میں دنیا تھی تماشائی مری
دن کے ہنگاموں میں دنیا تھی تماشائی مری
پھر وہی میں تھا وہی رات کی تنہائی مری
مجھ میں سر گرم ہے اک معرکۂ کرب و بلا
اور مری فتح ہوئی جاتی ہے پسپائی مری
اپنے ہی آپ میں ڈوبا ہوں نہ جانے کتنا
زندگی ناپ رہی ہے ابھی گہرائی مری
ڈوبنے اور ابھرنے کا تماشا تھا مرا
اور اک بھیڑ تھی ساحل پہ تماشائی مری
جرم یہ تھا کہ اسے دیکھ لیا تھا یوں ہی
اور سزا یہ ہے کہ جاتی رہی بینائی مری
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 87)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 85)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.