دن کو تھے ہم اک تصور رات کو اک خواب تھے
دلچسپ معلومات
شمارہ 84 مئی 1973
دن کو تھے ہم اک تصور رات کو اک خواب تھے
ہم سمندر ہو کے بھی اس کے لئے پایاب تھے
سرد سے مرمر پہ شب کو جو ابھارے تھے نقوش
صبح کو دیکھا تو سب عکس ہنر نایاب تھے
وہ علاقے زندگی بھر جو نمی مانگا کئے
کل گھٹائیں چھائیں تو دیکھا کہ زیر آب تھے
اک کرن بھی عہد میں ان کے نہ بھولے سے ملی
دن کے جو سورج تھے اپنے رات کے مہتاب تھے
آج ان پیڑوں پہ سورج کی کرن رکتی نہیں
کل یہی تھے بار آور کل یہی شاداب تھے
اب کھلا کہ بوندیاں موتی ہیں ڈھلتی تھیں کہاں
ہم جو ڈوبے ہاتھ اپنے گوہر نایاب تھے
کوئی اپنی بھی حقیقت مل کے دریا سے شفقؔ
چھوٹے چھوٹے اپنے نالے کس قدر بیتاب تھے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1478)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.