دن میں جیتا ہوں مگر رات میں مر جاتا ہوں
دن میں جیتا ہوں مگر رات میں مر جاتا ہوں
اک تلاطم سا ہے یادوں کا جدھر جاتا ہوں
میں نے تجھ جیسے کسی شخص کو چاہا تھا کبھی
اب تو اس بات کو سوچوں بھی تو ڈر جاتا ہوں
کوئی دریا ہے تصور کے کسی کونے میں
جس میں ہر شام میں چپ چاپ اتر جاتا ہوں
اب کوئی پیار جتائے تو ہنسی آتی ہے
ایک بے زاری کے احساس سے بھر جاتا ہوں
اب تو اس راہ پہ وہ دوست نہ یادیں اس کی
پھر بھی جاتا ہوں تو پتھر سا ٹھہر جاتا ہوں
کوئی اب مجھ کو سنبھالے تو پھسلتا ہوں سحابؔ
کوئی اب مجھ کو سمیٹے تو بکھر جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.