دن ملے رات ملے صبح ملے شام ملے
دن ملے رات ملے صبح ملے شام ملے
عشق صادق ہو تو تکلیف میں آرام ملے
دو کنارے کبھی دریا کے نہ مل پائیں گے
کیسے پھر زیست کے آغاز سے انجام ملے
زندگی درد محبت سے سجا رکھی ہے
گھٹ کے مر جاؤں جو دل کو مرے آرام ملے
نظم میخانے کا قائم ہے انہیں سے ساقی
تیرے خم خانے میں جو لوگ تہی جام ملے
سب ہیں بیتاب تری ایک نظر کی خاطر
دیکھیے کس کو محبت میں یہ انعام ملے
میں محبت میں ترے نام سے آگے نہ بڑھا
مجھ کو اس راہ میں ہر چند کئی نام ملے
دشمنوں سے تو کسی جرم کی پائی نہ سند
دوستوں سے مجھے الزام ہی الزام ملے
درد کو اس لئے سینے سے لگا رکھا ہے
حد سے بڑھ جائے تو کچھ جسم کو آرام ملے
اپنی تقدیر پہ وہ ناز کرے کیوں نہ لئیقؔ
جس کو دنیا نہ ملے آپ کا پیغام ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.