دن نہایت سخت تھے راتیں بھی تھیں بھاری بہت
دن نہایت سخت تھے راتیں بھی تھیں بھاری بہت
پھر بھی میں نے کی ہے جینے کی اداکاری بہت
دشت کی تنہائیاں بھی عشق کی ساتھی نہیں
حسن کی شاہی کو مل جاتے ہیں درباری بہت
خوبصورت کفر پر ایمان لانا ہی پڑا
عمر بھر میں بھی رہا ہوں اس کا انکاری بہت
ان کی گلیوں کے بھکاری یاد آتے ہیں مجھے
تنگ جب کرتی ہے مجھ کو میری ناداری بہت
خیر کے پہلو بھی روشن ہوں دعا یہ کیجئے
عام ہوتی جا رہی ہے دل کی بیماری بہت
ساتھ ہو جائیں اگر جذبات کی سچائیاں
فن بھی دے جاتا ہے غزلوں کو طرحداری بہت
شہر میں اب کے سخن فہمی کا موسم دیکھنا
شاعروں نے کی ہے غالبؔ کی طرف داری بہت
ڈر رہا ہوں لطف منزل کا نہ کھو جائے رئیسؔ
بڑھ گئی ہے ان دنوں رستے کی ہمواری بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.