دن پر سوچ سلگتی ہے یا کبھی رات کے بارے میں
دن پر سوچ سلگتی ہے یا کبھی رات کے بارے میں
کوئی بات نکل آتی ہے کائنات کے بارے میں
ایک دوسرے سے کب سارے سیارے ٹکراتے ہیں
پر امید بہت ہوں ایسے حادثات کے بارے میں
کچھ سہتا ہوں گزرتے ہوئے زمانے کے لمحوں کی سزا
کچھ کہتا ہوں نا ممکن سے ممکنات کے بارے میں
سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے اپنے ہی جھگڑے نہیں کم
اور کئی ذاتوں کی الجھن ایک ذات کے بارے میں
حیرت کا ایک اپنا حسن بھی ہے لرزا دینے والا
کوئی پریشانی نہیں اس کے نباتات کے بارے میں
غلط سلط سب کے اپنے اپنے اندازے ہیں ورنہ
کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا کسی بات کے بارے میں
جب تک وہ پہلی ترجیح رہے گا سب خیریت ہے
موسم کو ہے تمام آگہی پھول پات کے بارے میں
قطرے کی پہچان ہی دریا میں گم ہو جانا ہے کبھی
کیسا جوش و خروش ہے اس کی ملاقات کے بارے میں
دل میں کوئی چیز چمکتی بجھتی رہتی ہے جو ظفرؔ
فکر مند بھی رہتا ہوں میں اسی دھات کے بارے میں
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 149)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.