Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دن پہ لکھا تو کبھی رات پہ لکھا جائے

سیدہ فرح شاہ

دن پہ لکھا تو کبھی رات پہ لکھا جائے

سیدہ فرح شاہ

MORE BYسیدہ فرح شاہ

    دن پہ لکھا تو کبھی رات پہ لکھا جائے

    کیا ضروری ہے کہ ہر بات پہ لکھا جائے

    دشت کی جملہ روایات کو یکجا کر کے

    ہجر زادوں کی مہمات پہ لکھا جائے

    کوئی پوچھے بھی تو میں بات بدل لیتی ہوں

    مجھ سے کب تلخئ حالات پہ لکھا جائے

    یہ محبت کی کرامت ہے کہ اب نام ترا

    کچھ بھی لکھوں تو مرے ہاتھ سے لکھا جائے

    اک قصیدہ ہو رقم ان کو بلانے کے لئے

    دوسرا وقت ملاقات پہ لکھا جائے

    میں نے لکھے نہیں شاہوں کے حکایت نامے

    سخت مشکل تھا خرافات پہ لکھا جائے

    آپ چاہیں تو دعاؤں کو اکٹھا کر لوں

    آپ چاہیں تو مناجات پہ لکھا جائے

    یہ محبت کی وصیت ہے سو اے دست ہوا

    اس کو ہر پھول پہ ہر پات پہ لکھا جائے

    جو مصائب کے لکهاری ہوں فرحؔ اب ان سے

    کیسے ممکن ہے فتوحات پہ لکھا جائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے