دن رات کے دیکھے ہوئے منظر سے الگ ہے
دن رات کے دیکھے ہوئے منظر سے الگ ہے
یہ لمحہ تو موجود و میسر سے الگ ہے
موجیں کہ بگولے ہوں مرے دل کا ہر اک رنگ
صحرا ہے جدا اور سمندر سے الگ ہے
وہ شے کہ لگے جس سے مری روح پہ یہ زخم
واقف ہی نہیں تو ترے خنجر سے الگ ہے
پوشیدہ نہیں مجھ سے یہ دنیا کی حقیقت
باہر سے مرے ساتھ ہے اندر سے الگ ہے
اک رنگ برستا ہی رہا مجھ پہ اگرچہ
معلوم تھا وہ میرے مقدر سے الگ ہے
تجھ کو نہیں معلوم ہوئے جس پہ فدا ہم
ہے اور ہی کچھ جو ترے پیکر سے الگ ہے
اس چشم کرم نے مجھے بخشا جو خزینہ
ان مول ہے وہ اور زر و گوہر سے الگ ہے
اس شخص کی الفت نے پھر اک روز بتایا
قسمت مری دارا و سکندر سے الگ ہے
- کتاب : Tabani (Pg. 136)
- Author : Mubeen Mirza
- مطبع : Academy Bazyaft (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.