دن رات نیتا رہتے ہیں اپنی جگاڑ میں
دن رات نیتا رہتے ہیں اپنی جگاڑ میں
ان کی بلا سے دیش چلا جائے بھاڑ میں
شرفا ہیں با اثر ہیں مگر فاقہ مست ہیں
کنڈی تلک ہلے گی نہ ان کے کواڑ میں
میں چاہتا ہوں لوگ ہوں لوگوں کے پردہ پوش
اور لوگ سارے رہتے ہیں اکھل پچھاڑ میں
حالات سے نپٹنے کا ہم کو شعور ہے
ہم کب کہاں کسی سے ہیں کم مار دھاڑ میں
ہم نے بھی خود یہ سوچ کے داڑھی رکھائی ہے
ہم بھی شکار کھلیں گے داڑھی کی آڑ میں
وہ بھی لنگوٹی چھوڑ سیاست میں آ گئے
سادھو بچارے رہتے کہاں تک پہاڑ میں
اے شیخ محترم تمہیں جن کی تلاش ہے
وہ بےوقوف تم کو ملیں گے تہاڑ میں
دلکشؔ یہ طعنے سنتا ہوں بیگم سے رات دن
بچوں کو میرے تم نے بگاڑا ہے لاڈ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.