دن رات راہ عشق میں بے سود آہ کر
دن رات راہ عشق میں بے سود آہ کر
ہے حسن کا تقاضا کہ خود کو تباہ کر
دنیا کو اپنے درد کی کچھ بھی نہیں قدر
اب اس دیار رنج سے سامان راہ کر
قابل ہوں داد کے یہ ضروری بھی تو نہیں
ہو ان سے خوش زمانہ تو تو واہ واہ کر
یکسر جو دل لگایا تو دل کی قدر گئی
یہ گاہ پاس رکھ لے نظر ان کی گاہ کر
تھک سا گیا سطح سے یہ دل بے قرار سا
اب یہ سفینہ ہاۓ بحر نذر تھاہ کر
محبوب کی نظر کا یہ ادنیٰ کمال ہے
جس کو گدا یہ کر دے جسے چاہے شاہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.