دن رات تمہاری یادوں سے ہم زخم سنوارا کرتے ہیں
دن رات تمہاری یادوں سے ہم زخم سنوارا کرتے ہیں
ہدایت اللہ خان شمسی
MORE BYہدایت اللہ خان شمسی
دن رات تمہاری یادوں سے ہم زخم سنوارا کرتے ہیں
پردیس میں جیسے تیسے ہی اے دوست گزارا کرتے ہیں
خوددار طبیعت ہے اپنی فاقوں پہ بسر کر لیتے ہیں
احسان کسی کا دنیا میں ہرگز نہ گوارا کرتے ہیں
اب لاکھ خزاؤں کا موسم بھی کچھ نہ گلوں کا کر پائے
ہم خون جگر سے گلشن کا ہر رنگ نکھارا کرتے ہیں
اطراف ہمارے لوگوں کی اک بھیڑ تھی جب تک پیسہ تھا
یہ جیب ہوئی اب خالی تو سب لوگ کنارہ کرتے ہیں
جب ان کے مقابل ہوتے ہیں وہ بات نہیں کرتے ہم سے
اور دور نظر سے ہوتے ہی بس ذکر ہمارا کرتے ہیں
کیوں زخم دکھائیں ہم شمسیؔ اب کون لگائے گا مرہم
سب لوگ تو دل میں ہنس ہنس کر خنجر ہی اتارا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.