دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں
دن اترتے ہی نئی شام پہن لیتا ہوں
میں تری یادوں کا احرام پہن لیتا ہوں
میرے گھر والے بھی تکلیف میں آ جاتے ہیں
میں جو کچھ دیر کو آرام پہن لیتا ہوں
رات کو اوڑھ کے سو جاتا ہوں دن بھر کی تھکن
صبح کو پھر سے کئی کام پہن لیتا ہوں
جب بھی پردیس میں یاد آتا ہے گھر کا نقشہ
میں تصور میں در و بام پہن لیتا ہوں
ایک چاندی کی انگوٹھی کے حوالے سے فقط
اپنی انگلی میں ترا نام پہن لیتا ہوں
فیضؔ یوں رکھتا ہوں میں اس کی محبت کا بھرم
اس کے حصے کے بھی الزام پہن لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.