دن وصل کے رنج شب غم بھول گئے ہیں
دن وصل کے رنج شب غم بھول گئے ہیں
یہ خوش ہیں کہ اپنے تئیں ہم بھول گئے ہیں
ان وعدہ فروشوں سے کیا کیجیے شکوہ
کھا کھا کے مرے سر کی قسم بھول گئے ہیں
جس دن سے گئے اپنی خبر تک نہیں بھیجی
شاید ہمیں یارانۂ عدم بھول گئے ہیں
کاٹی ہیں مہینوں ہی تری یاد میں راتیں
غفلت میں تجھے گر کوئی دم بھول گئے ہیں
یا راحت و رنج اب ہے مساوات ہمیں کو
یا آپ ہی کچھ طرز ستم بھول گئے ہیں
کچھ ہوش ٹھکانے ہوں تو لیں نام کسی کا
ہم دے کے کہیں دل کی رقم بھول گئے ہیں
گو برسر پرخاش ہے مسرورؔ سے تو اب
کیا اس کو ترے لطف و کرم بھول گئے ہیں
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(2) (Pg. 228 )
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.