دیا ہے درد جو تو نے تو پھر دوا بھی تو دے
دیا ہے درد جو تو نے تو پھر دوا بھی تو دے
اب اس خرابے میں جینے کا حوصلہ بھی تو دے
ترے عقب میں چلے سارا قافلہ لیکن
تو رہنما ہے تو منزل کا کچھ پتا بھی تو دے
بجا کہ پکڑے تو جاتے ہیں روز ہی مجرم
گناہ گاروں کو قانون کچھ سزا بھی تو دے
بغیر سود کے دیتے نہیں ہیں بھیک بھی لوگ
یہ چاہتے ہیں کہ سائل کوئی دعا بھی تو دے
وہ جانتا ہے کہ بار گراں ہے رنج فراق
تو آ کے سینے سے پتھر مرے ہٹا بھی تو دے
دکھائی دیتا ہے جس میں ضمیر کا چہرہ
سحرؔ کے چارہ گروں کو وہ آئنہ بھی تو دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.