دیا ہے دل تمہیں اپنا سمجھ کر
دیا ہے دل تمہیں اپنا سمجھ کر
امانت ہے اسے رکھنا سمجھ کر
چڑھائی تیغ ابرو کیا سمجھ کر
ہم آئے قتل کی ایما سمجھ کر
نہ بل کھائے کہیں دست نزاکت
اٹھائیے ذرا پردا سمجھ کر
شراب شوق سے ساقئ مدہوش
ہمارے زخم کو بھرنا سمجھ کر
مجھے محراب ابرو بس ہے تیری
کروں سجدہ تجھے کعبہ سمجھ کر
نہیں مطلب ہمیں دیر و حرم سے
جہاں جاتے ہیں گھر تیرا سمجھ کر
چمن میں چہچہا اب شاخ گل پر
تو کرنا بلبل شیدا سمجھ کر
ہر اک کوچے میں میرے واسطے طفل
لیے پتھر ہیں دیوانا سمجھ کر
مہ گردوں پہ شب کو چاندنی میں
نظر کرتا ہوں رخ تیرا سمجھ کر
گلے پر قاتل بے رحم میرے
چلایا تو نے خنجرؔ کیا سمجھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.