دیا روشن ہے لیکن تیرگی کا رقص جاری ہے
دیا روشن ہے لیکن تیرگی کا رقص جاری ہے
خرد حیرت زدہ ہے بے بسی کا رقص جاری ہے
تصور آئینہ خانہ ہے ہر تصویر افسردہ
بکھرتی کرچیوں میں زندگی کا رقص جاری ہے
مسخر کر لیا انساں نے عجلت میں ستاروں کو
محبت مر رہی ہے آگہی کا رقص جاری ہے
جو کہنا تھا نہیں کہتے جو کہتے ہیں وہ بے معنی
کہی ہے ان کہی اور ان کہی کا رقص جاری ہے
دعائے نیم شب جگنو مری آنکھوں میں کیا چمکے
قطار اندر قطار اک روشنی کا رقص جاری ہے
جو میرے لفظ تم کو وجد میں محسوس ہوتے ہیں
مرے اندر مری دیوانگی کا رقص جاری ہے
صفیؔ چاروں طرف یادوں کے لشکر حملہ آور ہیں
جنوں اندر جنوں ہے بے خودی کا رقص جاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.