دیا سنبھالے ہوئے راستے میں رہ گئے ہیں
دیا سنبھالے ہوئے راستے میں رہ گئے ہیں
ہمارے خواب کہیں طاقچے میں رہ گئے ہیں
یہ عشق مرحلہ در مرحلہ ریاضت ہے
ہمیں خبر نہیں کس مرحلے میں رہ گئے ہیں
وہ خوش جمال مجھے چھوڑ کر چلا تو گیا
پر اس کے رنگ مرے آئنے میں رہ گئے ہیں
جدھر بھی جائیں پلٹ آتے ہیں تری جانب
ہمارے پاؤں اسی دائرے میں رہ گئے ہیں
جنوں کے متن میں گو تذکرہ نہیں نہ سہی
یہی بہت ہے کہ ہم حاشیے میں رہ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.