دیا تھا عشق تو اتنا سوا دیا ہوتا
دیا تھا عشق تو اتنا سوا دیا ہوتا
کہ اپنا ہونا بھی ہم نے بھلا دیا ہوتا
غرور فتنوں کا تم نے دبا دیا ہوتا
اگر بہ ناز دگر مسکرا دیا ہوتا
کمال سجدہ تھا جب سر جھکا دیا ہوتا
نفاق دیر و حرم کو مٹا دیا ہوتا
سلیقہ جینے کا سمجھا بجھا دیا ہوتا
جنہیں رلایا تھا ان کو ہنسا دیا ہوتا
ضرور مجھ کو شکایت ہے دینے والے سے
جو غم دیا تھا تو غم میں مزا دیا ہوتا
ٹھکانا ملتا نہ رافتؔ کو دونوں عالم میں
کہیں نظر سے جو تم نے گرا دیا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.