دئے ہیں زخم زمانے نے بے شمار مجھے
دئے ہیں زخم زمانے نے بے شمار مجھے
زہے نصیب ملا دل بھی داغدار مجھے
سکون دے نہ سکے دشت و کہسار مجھے
ملا نہ روئے زمیں پر کبھی قرار مجھے
نہ آ سکا ترے وعدہ پہ اعتبار مجھے
ہے صرف اب تو قیامت کا انتظار مجھے
گلوں کے پیار نے الجھا دیا ہے کانٹوں میں
چمن میں دینی پڑی قیمت بہار مجھے
کہاں سے آیا کہاں جاؤں گا خدا جانے
خود اپنی یاد ستاتی ہے بار بار مجھے
کریدتے رہے ہر ایک زخم دل میرا
تسلی دینے کو آئے تھے غم گسار مجھے
یہ زندگی بھی مرے بس میں اب نہیں سالکؔ
نہیں ہے جان بھی دینے کا اختیار مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.