دیے کا کام اب آنکھیں دکھانا رہ گیا ہے
دیے کا کام اب آنکھیں دکھانا رہ گیا ہے
یہ سیدھا جل چکا الٹا جلانا رہ گیا ہے
ہمیں سامان پورا کر نہیں پائے کہ چلتے
سو رہتے رہتے اس جنگل سے جانا رہ گیا ہے
سر کوہ ندا یہ پہلی پہلی خامشی ہے
کوئی آواز ہے جس کا لگانا رہ گیا ہے
یہ دو بازو ہیں سو تھوڑی ہیں کھولوں اور بتا دوں
مرے اطراف میں کس کس کا آنا رہ گیا ہے
کماں داروں کا جشن اس رات ابھی بنتا نہیں تھا
میں کہتا رہ گیا میرا نشانہ رہ گیا ہے
سڑک پر پھول ایک آیا پڑا ہے اور مسافر
کئی ایسے ہیں جن کا آنا جانا رہ گیا ہے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 113)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.