دیے پلکوں کے سارے بجھ رہے ہیں
دیے پلکوں کے سارے بجھ رہے ہیں
سر شب ہی ستارے بجھ رہے ہیں
ان آنکھوں نے جنہیں روشن کیا تھا
وہ سب منظر ہمارے بجھ رہے ہیں
بہت کم ہو چلی ہے آتش خاک
زمیں تیرے شرارے بجھ رہے ہیں
سیاحت ہاتھ مل کر رہ گئی ہے
سر ساحل شکارے بجھ رہے ہیں
پئے شب سیر آیا بھی کہاں میں
جہاں سارے نظارے بجھ رہے ہیں
نہ ہلچل ہے نہ کوئی موج بوسہ
سمندر کے کنارے بجھ رہے ہیں
میں یخ بستہ ہوا جاتا ہوں افسرؔ
مرے جذبات سارے بجھ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.