دیے سے لو نہیں پندار لے کر جا رہی ہے
دیے سے لو نہیں پندار لے کر جا رہی ہے
ہوا اب صبح کے آثار لے کر جا رہی ہے
ہمیشہ نوچ لیتی تھی خزاں شاخوں سے پتے
مگر اس بار تو اشجار لے کر جا رہی ہے
میں گھر سے جا رہا ہوں اور لکھتا جا رہا ہوں
جہاں تک خواہش دیدار لے کر جا رہی ہے
خلا میں غیب کی آواز نے چھوڑا ہے مجھ کو
میں سمجھا تھا مجھے اس پار لے کر جا رہی ہے
مجھے اس نیند کے ماتھے کا بوسہ ہو عنایت
جو مجھ سے خواب کا آزار لے کر جا رہی ہے
یہاں پر رات کو اچھا نہیں کہتا ہے کوئی
سو اپنے کاسہ و دینار لے کر جا رہی ہے
تماشے کے سبھی کردار مارے جا چکے ہیں
کہانی صرف اک تلوار لے کر جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.