دیوں سے وعدے وہ کر رہی تھی عجیب رت تھی
دیوں سے وعدے وہ کر رہی تھی عجیب رت تھی
ہوا چراغوں سے ڈر رہی تھی عجیب رت تھی
بڑی حویلی کے گیٹ آگے دریدہ دامن
غریب لڑکی جو مر رہی تھی عجیب رت تھی
ٹھٹھرتی شب میں وداعی سیٹی کی گونج سن کر
یہ آنکھ پانی سے بھر رہی تھی عجیب رت تھی
ضعیف ماں کے لئے تھا مشکل کہ گھر سے جاتی
اتار گٹھری وہ دھر رہی تھی عجیب رت تھی
خزاں کے موسم میں شام بھی تھی اداس بابرؔ
وہ بن کے پت جھڑ بکھر رہی تھی عجیب رت تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.