دو آبنوسی پھول ہیں پتھر پہ کائی ہے
دو آبنوسی پھول ہیں پتھر پہ کائی ہے
صحرا کے سبز باغ میں شب آ سمائی ہے
موجوں پہ دل کی شکل بنانے کے واسطے
آواز کتنی دور سے واپس بلائی ہے
سینے کا جوش پی لیا خوابوں کے حرص نے
بے نوریوں کی آگ نے یہ آنچ کھائی ہے
سائے کے پیڑ رزق ہوئے گرد باد کا
اجڑے ہوئے گھروں کا مقدر ہوائی ہے
پلکوں نے ہفت خواں کیے وہ سر کے چرخ پر
کالی شبوں میں سات کمانی بن آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.