دو بھی بوسے مجھے اک ماہ میں اے ماہ نہ دو
دو بھی بوسے مجھے اک ماہ میں اے ماہ نہ دو
عبدالرحمان احسان دہلوی
MORE BYعبدالرحمان احسان دہلوی
دو بھی بوسے مجھے اک ماہ میں اے ماہ نہ دو
وضع یہ کیا ہے کہ نوکر رکھو تنخواہ نہ دو
خوش ادا اور تو کیا تم سے توقع افسوس
ایک گالی بھی مجھے آن کے تم آہ نہ دو
بے مزہ ہو کے جو بوسے بھی دئے کیا ہے مزا
وہ تو اک راہ محبت سے بہ اکراہ نہ دو
یاد چشم بت مغرور دلائے ہے مجھے
دوستو تم گل نرگس مجھے للہ نہ دو
ایک خجلت سی ہے خجلت مجھے عشاق میں آہ
کہ سرانجام ہوئے نالۂ دل خواہ نہ دو
ایک بھی بوسہ نہ دو کہتے ہو پھر ناز سے تم
ہم تو اک بوسہ تجھے دیویں گے اے واہ نہ دو
در کیا بند تو دیوار سے آیا احساںؔ
ایسے بے راہ کو گھر اپنے میں تم راہ نہ دو
- کتاب : کلیات احسان (Pg. 176)
- Author : حافظ عبدالرحمان خان احسان
- مطبع : ڈاکٹر رفیعہ سلطان (1968)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.