دو چار کیا ہیں سارے زمانے کے باوجود
دو چار کیا ہیں سارے زمانے کے باوجود
ہم مٹ نہیں سکیں گے مٹانے کے باوجود
یہ راز کاش باد مخالف تو جان لے
کیوں جل رہے ہیں تیرے بجھانے کے باوجود
اب بھی بہت غرور ہے اک ہاتھ پر اسے
اک ہاتھ حادثے میں گنوانے کے باوجود
بزدل تھا مستحق تھا میں مجھ کو سزا ملی
بخشا نہ اس نے ہاتھ اٹھانے کے باوجود
خوابوں کے شوق میں کہیں آنکھیں گنوا نہ دیں
ہم سو رہے ہیں نیند نہ آنے کے باوجود
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.