دو دل وہ سنگ سنگ دھڑکتے ہیں آج بھی
دو دل وہ سنگ سنگ دھڑکتے ہیں آج بھی
کھڑکی سے چوری چوری وہ تکتے ہیں آج بھی
کہتا ہے کون عشق کے لہجے بدل گئے
کنگن کلائیوں میں کھنکتے ہیں آج بھی
کرتا ہے کوئی سازشیں ورنہ یوںہی نہیں
آنچل گھڑی میں اک دو اٹکتے ہیں آج بھی
اتنی ہے پاک عشق کی یہ داستاں سنو
آنے میں وہ قریب جھجکتے ہیں آج بھی
خوابوں سے اب تلک تری صورت نہیں گئی
اٹھ اٹھ کے رات بھر کو سسکتے ہیں آج بھی
نیچی نگاہ اٹھتی ہے آتے ہی نورؔ کے
یعنی شریف لوگ بہکتے ہیں آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.