دو ایک سال ہی اک سے سراہی جاتی ہے
دو ایک سال ہی اک سے سراہی جاتی ہے
اسی طرح سے ہمیشہ تو چاہی جاتی ہے
''کریں نہ بیاہ، ملیں، سکھ سہائیں فلسفہ خوب''
ترے بزرگوں کی سب کج کلاہی جاتی ہے
ہے تجھ میں مجھ سے بگاڑ اب اک اور کے آگے
تری سکھی تری دینے گواہی جاتی ہے
براجے گھر میں مجھے چاہے تجھ کو بہکائے
لے تیری بہن کی اب سربراہی جاتی ہے
تضاد ذات میں ضلعے الگ وچن بے کار
لگن تو تیاگ کے جیون نباہی جاتی ہے
ترے سریر کو کیسے ملے سہاگ کا سکھ
تو اپنے آپ ہی دن رین بیاہی جاتی ہے
دعا سلام چلا میں کہ میرے ہونے سے
ترا وقار تری خود نگاہی جاتی ہے
- کتاب : Ban Baas (Pg. 458)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.