دو گھڑی جسم کے اس پار بھی دیکھا ہوتا
دو گھڑی جسم کے اس پار بھی دیکھا ہوتا
کاش کچھ روح کا سنسار بھی دیکھا ہوتا
سنتے رہتے ہو شب و روز کھنک جیبوں کی
چھیڑ کر دل کا کوئی تار بھی دیکھا ہوتا
الجھے رہتے ہو مرے ذہن کی پیمائش میں
میرے دل کا کبھی وستار بھی دیکھا ہوتا
سونے چاندی کی حویلی سے نکل کر تم نے
مفلسوں کا کبھی گھر بار بھی دیکھا ہوتا
میرے ہر وعدے کو کمزور بتانے والے
تو نے مجبوری کا کردار بھی دیکھا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.