دو پل جو وہ بات کر گئی ہے
دو پل جو وہ بات کر گئی ہے
صدیوں کی تھکن اتر گئی ہے
زندہ کئے جس نے خواب میرے
خوابوں میں وہ رات مر گئی ہے
منظر میں یہ وسعتیں کہاں تھیں
میری ہی نظر بکھر گئی ہے
جھونکے کی مثال آئے گا وہ
خوشبو کی طرح خبر گئی ہے
لائے گی سمیٹ کر اسی کو
اک خالی نگاہ گھر گئی ہے
دل کتنا حسین ہوگا اس کا
جو میز پہ پھول دھر گئی ہے
سوچا تھا تو ذہن کم پڑا تھا
دیکھا ہے تو آنکھ بھر گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.