دو عمروں کی روئی دھن کر آیا ہوں
دو عمروں کی روئی دھن کر آیا ہوں
میں پردیس سے خود کو بن کر آیا ہوں
دریا سے یاری بھی کتنی مشکل ہے
میں کشتی کے ٹکڑے چن کر آیا ہوں
تم کو کتنا شوق ہے فون پہ باتوں کا
آج بھی باس کی باتیں سن کر آیا ہوں
جانے کون چرا لیتا تھا میرا وقت
وال کلاک پہ جالا بن کر آیا ہوں
آج کی شام گزاریں گے ہم چھتری میں
بارش ہوگی خبریں سن کر آیا ہوں
دوست کو سمجھانے کی خاطر آیا تھا
ان جانے میں خود کو ٹن کر آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.