Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دہراتے ہوئے اشک مرے بہنے لگے تھے

محمد مستحسن جامی

دہراتے ہوئے اشک مرے بہنے لگے تھے

محمد مستحسن جامی

MORE BYمحمد مستحسن جامی

    دہراتے ہوئے اشک مرے بہنے لگے تھے

    وہ قصے جو معصوم چراغوں نے کہے تھے

    مدت سے میری آنکھ کے در چیر رہا ہے

    وہ خواب جو عجلت میں نہیں دیکھ سکے تھے

    ہم لوگ حوالاتی نہیں قیدیٔ دل تھے

    سو قید کے عالم میں تجھے سوچ رہے تھے

    میں کہتا رہا روشنی پرور ہیں بچا لو

    جب لوگ چراغوں کے گلے کاٹ رہے تھے

    یہ کیا کہ پلٹ کر کوئی واپس نہیں آیا

    دنیا تری جانب تو کئی لوگ گئے تھے

    پوچھا نہ کسی شخص نے بھی حال ہمارا

    نقصان فقیروں کا سبھی بھول گئے تھے

    جب لوگ وہاں رقص کے ماحول میں گم تھے

    ہم دونوں بچھڑنے کا سبب ڈھونڈ رہے تھے

    کل رات عجب طرز کی وحشت کا سماں تھا

    تنہائی میں دروازوں کے در کھول دیے تھے

    کرنا تھا مجھے پار کسی آنکھ کا ساحل

    اور زاد سفر میں بھی فقط کچے گھڑے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے