دونوں عالم سے نرالی عشق کی سرکار ہے
دونوں عالم سے نرالی عشق کی سرکار ہے
ہوش سے جو بے خبر ہے وہ یہاں ہوشیار ہے
رو رہے ہیں خون کے آنسو مرے زخم جگر
دل مرے پہلو میں ہے یا دیدۂ خوں بار ہے
آ گیا عہد خزاں رخصت ہوئی فصل بہار
شاخ گل پر نوحہ گر پھر عندلیب زار ہے
آنکھ ملنا تھا کہ رخصت ہو گئے صبر و قرار
کیا اسے دیدار کہتے ہیں یہی دیدار ہے
ہجر کی راتیں مری ہو جائیں گھڑیاں وصل کی
یہ تمہیں آسان ہے میرے لئے دشوار ہے
اللہ اللہ معجزہ ہے کیا شراب حسن کا
جو تری محفل میں ہے وہ بے پیے سرشار ہے
کیوں نہ اے فاضلؔ کروں میں پھر پرستش حسن کی
دیکھتا ہوں ذرہ ذرہ عالم انوار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.