Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا

نوح ناروی

دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا

    کعبے سے ہم چلے تھے کہ بت خانہ مل گیا

    ساقی سے یوں ثبوت کریمانہ مل گیا

    پیمانہ میں نے مانگا تھا مے خانہ مل گیا

    دل کیوں نہ ہم فروخت کریں اس یقین پر

    قیمت بھی اب ملے گی جو بیعانہ مل گیا

    ساقی کی چشم مست ادھر آج اٹھ گئی

    ہم کو ہمارے ظرف کا پیمانہ مل گیا

    کرنی پڑی نہ اور کہیں جستجو مجھے

    کعبے ہی کے حدود میں بت خانہ مل گیا

    محشر میں دیکھ کر انہیں یوں شاد ہو گئے

    گویا ہمیں نجات کا پروانہ مل گیا

    مل کر بھی جل گیا کہ بچا یہ نہ پوچھیے

    اتنا ہوا کہ شمع سے پروانہ مل گیا

    اب در بدر کی ٹھوکریں کھانے سے کیا غرض

    مجھ کو خدائے کعبہ و بت خانہ مل گیا

    اللہ رے چشم ساقی محفل کا لطف خاص

    سب یوں ہی رہ گئے مجھے پیمانہ مل گیا

    وہ خط میں لکھ رہے ہیں تری عافیت نہیں

    مجھ کو عدم کی راہ کا پروانہ مل گیا

    اے سالکان جادۂ عرفاں بڑھے چلو

    بت خانہ مل گیا تو خدا خانہ مل گیا

    توقیر عشق خاک اڑانے سے بڑھ گئی

    یہ ہے غلط کہ خاک میں دیوانہ مل گیا

    پائے عروج کیوں نہ ہماری فروتنی

    پھولا پھلا وہ خاک میں جو دانہ مل گیا

    جوش جنوں کے واسطے اب کچھ نہ چاہئے

    ویرانے کی تلاش تھی ویرانہ مل گیا

    پیمانہ و سبو کی ضرورت نہیں رہی

    مجھ کو مزاج ساقئ مے خانہ مل گیا

    مرقد سے کشتگان محبت نکل چکے

    اب حشر تک کے واسطے کاشانہ مل گیا

    معلوم ہم نے کر لئے اسرار حسن و عشق

    تقدیر سے اگر کوئی دیوانہ مل گیا

    رکھ لی خدائے عشق نے جوش جنوں کی شرم

    گھر سے نکلتے ہی مجھے ویرانہ مل گیا

    وہ کہہ گئے کہ پھر کوئی طوفان اٹھائے

    اے نوحؔ مجھ کو شغل قدیمانہ مل گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے