دونوں کا لا شعور ہے اتنا ملا ہوا
دونوں کا لا شعور ہے اتنا ملا ہوا
اس نے جو پی شراب تو مجھ کو نشہ ہوا
کس کی ہے دھول میرے تصوف کے پاؤں میں
کیا ہے یہ خانقاہ کے در پر پڑا ہوا
پیدا کیا دوبارہ مجھے اس کے جسم نے
میں جو برائے وصل گیا تھا مرا ہوا
دنیا کی ہر نماز کا مجھ کو ملا ثواب
مسجد کا اندرون ہے مجھ پر کھلا ہوا
یہ بھی مرے چراغ خموشی کا فیض ہے
چاروں طرف ہے شور ہوا کا مچا ہوا
اس نے پڑھی نماز تو میں نے شراب پی
دونوں کو لطف یہ ہے برابر نشہ ہوا
دیکھا نہیں کبھی نہ ملاقات ہی ہوئی
احساسؔ جی کا نام ہے لیکن سنا ہوا
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 23)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.