دوش پر بار غم اٹھائے ہوئے
دوش پر بار غم اٹھائے ہوئے
چل رہا ہوں قدم جمائے ہوئے
مجھ کو میری انا نے مار دیا
جو بھی اپنے تھے سب پرائے ہوئے
پھر اسی رہ گزر پہ بیٹھا ہوں
آرزو کے دئے جلائے ہوئے
ساحلوں پر پہنچ کے ڈوب گئے
تھے جو طوفاں سے بچ کے آئے ہوئے
حسرتیں خون ہو گئیں منظرؔ
وہ جو گزرے نظر بچائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.