دوست بہت رہے مگر یار نہیں بنا کوئی
دوست بہت رہے مگر یار نہیں بنا کوئی
یعنی میں چل پڑا تو دیوار نہیں بنا کوئی
اک تو یہ دکھ کہ کوئی حق دار ہی بن گیا ترا
اس پہ ستم یہ ہے کہ حق دار نہیں بنا کوئی
پھول بکا رہے ہیں ترشول بکانے والے بھی
جب سے وہ شہر آیا ہتھیار نہیں بنا کوئی
عشق شناس لوگ تھے سارے اداس لوگ تھے
سو مرے شہر سے اداکار نہیں بنا کوئی
شعبدہ باز اب کے مایوس پلٹ گیا ہے رازؔ
یعنی کہ بےوقوف اس بار نہیں بنا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.