دوست بے آب زمینوں میں شجر ہوتے نہیں
دوست بے آب زمینوں میں شجر ہوتے نہیں
سوکھے دریا کے کناروں پہ نگر ہوتے نہیں
کیسے نکلوں گا میں ان حبس بھری گلیوں سے
شہر ہجراں کی فصیلوں میں تو در ہوتے نہیں
تیرے جانے پہ حقیقت یہ کھلی ہے مجھ پر
اپنے دکھتے ہیں یہاں لوگ مگر ہوتے نہیں
یہ نہیں ہے کہ اکیلا ہی نکل جاتا ہوں
شام کے وقت مرے دوست بھی گھر ہوتے نہیں
زندگی کو جو سہاروں کے بنا جیتے ہیں
ان کی آنکھوں میں کبھی موت کے ڈر ہوتے نہیں
اپنی دستار گرا کر جو بچا لیتے ہیں جان
ان کے کاندھوں پہ کبھی دیکھنا سر ہوتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.